یورپی یونین کی پولیس ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران یورپ میں 10 ہزار سے زائد پناہ گزین بچے لاپتا ہوچکے ہیں جو اپنے خاندان کے بغیر تنہا یورپ پہنچے تھے۔
برطانوی اخبار 'آبزرور کے مطابق 'یوروپول کے چیف آف اسٹاف برائن ڈونالڈ نے اخبار کو بتایا ہے کہ بچوں کی گمشدگی میں جرائم پیشہ گروہوں اور انسانی اسمگلروں کا ہاتھ ہوسکتا ہے، ان کی ایجنسی اور دیگر یورپی اداروں کو نہیں معلوم کہ اس وقت یہ بچے کہاں ہیں، کیا کر رہے ہیں اور کس کے ساتھ ہیں؟
یورپی حکام کے مطابق گزشتہ سال پناہ گزینوں کی یورپ آمد میں ہونے والے کئی گنا اضافے سے قبل ہی کئی یورپی اداروں نے رپورٹ دی تھی کہ تنہا یورپ پہنچنے اور مختلف حکومتوں کے پاس اپنا اندراج کرانے والے نصف سے زائد ایسے بچے غائب ہوگئے ہیں جو تنہا یا اپنے خاندان کے کسی بڑے کے بغیر یورپ پہنچے تھے۔
right;">
عالمی ادارہ مہاجرین اور بچوں سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ادارے 'یونیسیف کے مطابق 2014 میں یورپی حکومتوں کو موصول ہونے والی پناہ کی درخواستوں میں سے 23000 سے زائد تنہا یورپ پہنچنے والے یا اپنے اہلِ خانہ سے بچھڑ جانے والے بچوں نے دائر کی تھیں۔لیکن 2015 کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران صرف ایک ملک سوئیڈن کو بچوں کی 23 ہزار سے زائد پناہ کی درخواستیں ملی تھیں جس سے حالات کی سنگینی کا اظہار ہوتا ہے۔
بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم یورپی تنظیم 'مسنگ چلڈرن یورپ کے مطابق عین ممکن ہے کہ لاپتا ہونے والوں میں سے بعض بچے حکومتی مراکز اور پناہ گاہوں سے اپنی مرضی سے فرار ہوکر ان علاقوں کی طرف چلے گئے ہوں جہاں وہ مختلف وجوہات کی بنا پر جانا چاہتے تھے۔لیکن تنظیم کے عہدیدران کے مطابق انہیں خدشہ ہے کہ لاپتا ہونے والے بیشتر بچے جرائم پیشہ گروہوں اور انسانی اسمگلروں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں جو انہیں جنسی غلامی اور بدن فروشی کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔